یروشلم15جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹی کن سٹی میں آج ایک فلسطینی سفارت خانہ کھول دیا گیا ہے۔ فلسطینی ریاست کے قیام اورفلسطینیوں کے لیے اس بڑی پیش رفت کے بعد پوپ فرانسس نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہے۔اس ملاقات کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک فلسطینی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پوپ فرانسس سے مشرق وسطیٰ امن عمل اور فرانس کی طرف سے کی جانے والی ایسی کوششوں پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس ملاقات میں دہشت گردی کے سدباب کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ہے۔یاد رہے کہ کل سے فرانس میں مشرق وسطیٰ امن کے حوالے سے ایک کانفرنس کا آغاز ہو رہا ہے، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ فرانسیسی حکام کے اندازوں کے مطابق اس کانفرنس میں ساٹھ کے قریب ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔تاہم اس کانفرنس میں نہ تو اسرائیل اور نہ ہی فلسطین کو مدعو کیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر کو کانفرنس کے اختتام پر بلایا گیا ہے تاکہ ان کو کانفرنس کے نتائج سے آگاہ کیا جا سکے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اسے مسترد کر دیا ہے جبکہ فلسطینی صدر اس کے اختتامی دن شرکت کریں گے۔دوسری جانب سیٹی کن سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کے حوالے سے امید ظاہر کی گئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے پرامن حل پر بات کی ہے تاکہ پرتشدد واقعات کا خاتمہ ہو اور عام شہریوں کے مصائب ختم ہو سکیں۔اطالوی انسا نیوز ایجنسی کے مطابق محمود عباس نے ملاقات کے بعد کہا، پوپ فلسطینیوں سے محبت کرتے ہیں اور وہ امن سے محبت کرتے ہیں۔ویٹی کن سٹی نے فلسطین کو سن دو ہزار سولہ میں باقاعدہ ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرلیاتھا جبکہ پوپ نے سن دو ہزار پندرہ کے دوران محمود عباس کو امن کا فرشتہ قرار دیا تھا۔دریں اثناء فلسطینی عہدیداروں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز شروع ہونے والی کانفرنس میں فرانسیسی صدر فرانسواں اولانڈ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح پیغام دیں گے۔ٹرمپ ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا جائے گا اور اس منقسم شہر کو سرکاری سطح پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا جائے گا۔صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ امن عمل کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوگا۔ فلسطینی بھی یروشلم کو مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بناناچاہتے ہیں۔